ناصر عباس نیر لاہور (پاکستان) میں مقیم اردو ادیب ہیں۔ وہ اردو ادب کے مابعد نو آبادیاتی مطالے کے بنیاد گزار ہیں۔ وہ اردو ادب کی تشکیل جدید اور اس کو اک شخص سمجھنا تو مناسب ہی نہیں جیسی ایوراڈ یافتہ کتابوں کے مصنف ہیں۔انھوں نے نظم کیسے پڑھیں اور نئے نقاد کے نام خطوط بھی لکھی ہیں جو اردو میں اپنی طرز کی اوّلین کتب ہیں۔ ان کی کہانیوں میں ہمارے زمانے کے کرب کی عکاسی ہوئی ہے۔

Nasir Abbas Nayyar

ناصر عباس نیر

Naye Naqaad ke Naam Khatoot

نئے نقاد کے نام خطوط

تنقید


ہر کتاب کے لکھے جانے کی ایک کہانی ہے! ہر کہانی کی مانند کتاب کی کہانی کا آغاز بھی ،ایک ہی طرح سے آگے نہیں بڑھتی۔ کبھی کہانی میں آگے جاکر پتا چلتا ہے کہ جسے ابتدا میں اتفاقی بات سمجھاگیا تھا، اس کی باقاعدہ ایک منطق تھی اور وہ کہانی کے جملہ واقعات اور کرداروں کو اپنے رخ پر...

مزید پڑھیے

تازہ بلاگ


۲۵ جولائی ۲۰۲۴

میں نے کیوں لکھنا شروع کیا ؟

انھی دنوں ریڈیو کے مختلف پروگراموں میں بھی خط لکھے۔ ریڈیو پر اپنا نام سننے کا باقاعدہ نشہ تھا۔ تب ریڈیو ہر جگہ اور ہر وقت تھا۔اکیلا پی ٹی وی تھا ۔ ٹی وی بھی کسی کسی کے پاس ہوا کرتا تھا ۔ اس کی ن...

تازہ مضامین


اشاعت: ۱۰ مارچ ۲۰۲۹
ذریعہ: ڈان

Requiem for a Dreamer

سرور بارابنکوی کی جمع کردہ تصانیف یہ واضح کرتی ہیں کہ مرحوم ایک شاعر تھے جنہوں نے سماجی و سیاسی طور پر ذاتیات کو بھی روشن کیا۔

اشاعت: ۲۵ فروری ۲۰۲۴
ذریعہ: ڈان

Non-Fiction: Evaluating Tarar

ایک نئی کتاب مستنصر حسین تارڑ کے ناولوں کا سنجیدہ تنقیدی مطالعہ پیش کرتی ہے۔

اشاعت: ۱۱ فروری ۲۰۲۴
ذریعہ: دا نیوز آن سنڈے

Linguistic identities

رانا محبوب اختر کی داستان کے ذریعے سندھ کے ہمہ جہتی سفر کا جائزہ