یہ کتاب پہلی بار ۲۰۱۶ء میں شایع ہوئی تھی۔ ان سات برسوں میں اس کتاب کے مصنف کا قلم رواں رہا ہے۔ اس کتاب کے مسائل و موضوعات کو آگےبڑھانے کی کوشش بھی کی گئی اور جہاں محسوس ہوا کہ کچھ مسائل پوری طرح زیر بحث نہیں آسکے تھے، ان پر مزید بحث کی سعی بھی کی گئی۔ ایک اعتبار سے اس مصن...
مزید پڑھیے
میں نے یہ سوال خود سے کیا تھا کہ کسی ایک مصنف پر پوری کتاب لکھنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ اسی سوال میں ایک اور سوال بھی مضمر تھا کہ ہم مصنفین کی طویل فہرست میں سے کسی ایک مصنف کا انتخاب کس بنیاد پر اور کیوں کرتے ہیں؟ میراجی پر اپنی کتاب کی اشاعتِ ثانی کا حرف اوّل لکھتے ہوئے ،ای...
مزید پڑھیے
یہ ان کتابوں میں شمار نہیں ہوئی، جو اپنی اشاعت کے ساتھ یا کچھ عرصے بعد گمنامی کا سفر شروع کرتی ہیں۔ان کی حیات کے لیے بلبلے کا استعارہ موزوں ہوتا ہے۔ ان دس برسوں میں ،یہ کتاب کم یا زیادہ مگر مسلسل پڑھی جاتی رہی ہے اور اس نے اردو ادب کے با ضابطہ مابعد نوآبادیاتی مطالعے کی ضر...
مزید پڑھیے
ہر کتاب کے لکھے جانے کی ایک کہانی ہے! ہر کہانی کی مانند کتاب کی کہانی کا آغاز بھی ،ایک ہی طرح سے آگے نہیں بڑھتی۔ کبھی کہانی میں آگے جاکر پتا چلتا ہے کہ جسے ابتدا میں اتفاقی بات سمجھاگیا تھا، اس کی باقاعدہ ایک منطق تھی اور وہ کہانی کے جملہ واقعات اور کرداروں کو اپنے رخ پر...
مزید پڑھیے
متفرق تنقیدی مقالات پر مشتمل ناصر عباس نیّر کا یہ تازہ مجموعہ چار حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں شامل مقالات زیادہ تر نظر ی مباحث سے متعلق ہیں ۔جیسے: مطالعہ کیسے کیا جائے، عالمگیریت کا ثقافت اور ترجمے سے کیا رشتہ ہے، تانیثیت کی چوتھی لہر کا اختصا ص کیا ہے؟ دوسرے حصے میں...
مزید پڑھیے
یہ کتاب اردو ادب کے تناظر میں جدیدیت اور نوآبادیاتی رویوں کے درمیان تعلق کی چھان بین کرتی ہے۔ پہلے باب میں مغربی نقادوں اور مفکرین کی طرف سے پیش کردہ جدیدیت کے نظریات پر اس دعوے کے ساتھ بحث کی گئی ہے کہ ایک طرف، جدیدیت کا نوآبادیاتی رویوں سے گہرا تعلق ہے اور دوسری طرف، جدید...
مزید پڑھیے
" جسم کی اذیتیں ہمیشہ کچھ نہ کچھ تسلیم کرانے کے لیے دی جاتی ہیں۔ ہم صرف یہ تسلیم کرانا چاہتے ہیں کہ آدمی ہر کام کرسکتا ہے۔ ہر کام ۔ صرف اپنی مرضی سے نہیں، کسی کی مرضی سے کوئی بھی کام۔ اس کے ذریعے ہم لوگوں کو یہ یقین بھی دلاتے ہیں کہ ہم سب ایک ماورائی زنجیر سے بندھے ہیں۔ "(...
مزید پڑھیے
From the Foreword: This book contains my essays and reviews of Urdu books published, mostly, in The News on Sunday and some of them in Dawn. I began writing in English some four years ago, quite accidentally. What made me subscribe frequently to The News on Sunday particula...
مزید پڑھیے