YeQissaKiaHiaMainiKa02-02-2022-664678

یہ قصہ کیا ہے معنی کا

افسانے

اشاعت: ۲۰۲۲


متفرق تنقیدی مقالات پر مشتمل ناصر عباس نیّر کا یہ تازہ مجموعہ چار حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں شامل مقالات  زیادہ تر نظر ی مباحث  سے متعلق ہیں ۔جیسے: مطالعہ کیسے کیا جائے،  عالمگیریت کا ثقافت اور ترجمے سے کیا رشتہ ہے، تانیثیت کی چوتھی لہر کا اختصا ص کیا ہے؟ دوسرے حصے میں شاعری کو موضوع بنایاگیا ہے۔ اس میں پہلے شاعری اور استعارے کے مسئلے کی مختلف جہات کو  تفصیل سے  مگر نئی بصیرتوں کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے اورمجید امجد، ڈیرک والگوٹ، ساقی فاروقی ، زاہد ڈار اور علی محمد فرشی کی نظموں کو نئے زاویوں سے سمجھنے کی سعی کی گئی ہے۔

تیسراحصہ نئے اور پرانے فکشن کے مطالعے پر مبنی ہے۔ الف لیلہ ولیلہ کی شہر زاد کیسے عالمی ادب کا ایک اہم کردار بنی ہے اور اکثر لکھنے والوں کے لیے ایک چیلنج ثابت ہوئی ہے، اس کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ نذیر احمد کے ناول ایامیٰ  میں کیسے  جدیدیت و روایت کی اس کشمکش کی ابتدائی صورت ظاہر ہوئی، جو ہمارےادب ، ثقافت اور سماج  میں آج بھی دیکھی جاسکتی ہے، اس  کا مطالعہ کیا گیا ہے۔انتطار حسین کے افسانو ں کا مطالعہ، پہلی بار ماحولیاتی تناظر میں کیا گیا ہے۔ بورخیس، کافکا، اورحان پاموک اور اکرام اللہ کے فکشن کے  تجزیو ں کےساتھ ساتھ اردو افسانے میں مزاحمت کا تفصیلی جائزہ بھی اسی حصے میں شامل ہے۔ جب کہ کتاب کے چوتھے حصے میں  متفرق موضوعات پر مضامین شامل ہیں۔ اکیسویں صدی میں اردو تنقید کن سوالوں سے دوچار ہے  اور شمس الرحمٰن فاروقی کی تنقید  کن کن ہیئتی ،علمیاتی اور تہٰذیبی مسائل سے نبرد آزما ررہی ہے ، ان کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں: ڈاکٹر ناصر عباس نیر عہد ِ حاضر کے ممتاز نقاد اور افسانہ نگار ہیں۔ وہ اردو میں مابعد نوآبادیاتی مطالعات کے بنیاد گزار ہیں۔ ان کی تنقیدی کتب میں ’جدیداور مابعد جدید تنقید‘، ’لسانیات اور تنقید‘، ’متن سیاق اورتناظر‘، ’مجید امجد: حیات، شعریات اور جمالیات‘،’ مابعد نوآبادیات: اردو کے تناظر میں‘،’ ثقافتی شناخت اور استعماری اجارہ داری‘، ’اردو ادب کی تشکیل جدید‘(دو مرتبہ ایوارڈ یافتہ )، ’اُس کو اِک شخص سمجھنا تو مناسب ہی نہیں‘(ایوارڈ یافتہ)،نظم کیسے پڑھیں‘،’ جدیدیت اور نو آبادیات‘ اور دیگر کتب شامل ہیں۔ ’ایک زمانہ ختم ہوا ہے ‘،ان کے افسانوں کاچوتھا مجموعہ ہے ۔’ خاک کی مہک‘ ’ فرشتہ نہیں آیا‘ اور’ راکھ سے لکھی گئی کتاب‘ ان کے پہلے تین مجموعوں کے نام ہیں۔ وہ اردو سائنس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کے عہد ے پرفائز رہے ہیں