ناصر عباس نیر لاہور (پاکستان) میں مقیم اردو ادیب ہیں۔ وہ اردو ادب کے مابعد نو آبادیاتی مطالے کے بنیاد گزار ہیں۔ وہ اردو ادب کی تشکیل جدید اور اس کو اک شخص سمجھنا تو مناسب ہی نہیں جیسی ایوراڈ یافتہ کتابوں کے مصنف ہیں۔انھوں نے نظم کیسے پڑھیں اور نئے نقاد کے نام خطوط بھی لکھی ہیں جو اردو میں اپنی طرز کی اوّلین کتب ہیں۔ ان کی کہانیوں میں ہمارے زمانے کے کرب کی عکاسی ہوئی ہے۔

Nasir Abbas Nayyar

ناصر عباس نیر

Jab Tak Hai Zameen

جب تک ہے زمین

افسانے


یہ ناصر عباس نیر کے افسانوں کا پانچواں مجموعہ ہے، جس میں 11 افسانے اور مصنف کے خوابوں پر مبنی 7 مختصر ترین کہانیاں شامل ہیں۔ یہ مجموعہ مختلف موضوعات کو اجاگر کرتا ہے، جیسے نوآبادیاتی اثرات کے باعث زبان کی الجھن، انسانی تعلقات کی پیچیدگیاں، اور مابعد جدید انسان کو درپیش وجود...

مزید پڑھیے

تازہ بلاگ


۲۵ جولائی ۲۰۲۴

میں نے کیوں لکھنا شروع کیا ؟

انھی دنوں ریڈیو کے مختلف پروگراموں میں بھی خط لکھے۔ ریڈیو پر اپنا نام سننے کا باقاعدہ نشہ تھا۔ تب ریڈیو ہر جگہ اور ہر وقت تھا۔اکیلا پی ٹی وی تھا ۔ ٹی وی بھی کسی کسی کے پاس ہوا کرتا تھا ۔ اس کی ن...

تازہ مضامین


اشاعت: ۱۰ مارچ ۲۰۲۹
ذریعہ: ڈان

Requiem for a Dreamer

سرور بارابنکوی کی جمع کردہ تصانیف یہ واضح کرتی ہیں کہ مرحوم ایک شاعر تھے جنہوں نے سماجی و سیاسی طور پر ذاتیات کو بھی روشن کیا۔

اشاعت: ۲۵ فروری ۲۰۲۴
ذریعہ: ڈان

Non-Fiction: Evaluating Tarar

ایک نئی کتاب مستنصر حسین تارڑ کے ناولوں کا سنجیدہ تنقیدی مطالعہ پیش کرتی ہے۔

اشاعت: ۱۱ فروری ۲۰۲۴
ذریعہ: دا نیوز آن سنڈے

Linguistic identities

رانا محبوب اختر کی داستان کے ذریعے سندھ کے ہمہ جہتی سفر کا جائزہ